Monday, May 24, 2010

حد ہو گئی

انسان جب اپنے بارے میں کچھ کہنا چاہ رہا ہو تو جو دل میں آئے بک دے۔۔۔۔ مگر جب بات کسی دوسرے کی ہو تو کم از کم جس کے بارے میں وہ بات کرنے جارہا ہے اس کے متعلق اپنی معلومات کو مکمل کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس میں بھی دو باتیں ہیں ایک سامنے والا اور دنیا کے اعتبار سے کس عہدے پہ براجمان ہے۔۔۔ اور دوسرا دین کے حساب سے کتنا متقی اور پرہیزگار ہے۔۔۔۔۔فی زمانہ کوئی بھی حکمراں ایسا نہیں کہ اس کو قرون اولی کے کسی ادنٰی سے حکمراں سے منسوب کیا جائے چہ جائیکہ آج ہمارے وطن کے کچھ لوگ مرد اول کو اس ہستی سے منسوب کرنے کی کو شش کر رہے ہیں جن کے عدل و انصاف کو آج بھی اگر اپنے معاشرے میں شامل کر لیا جائے تو مسائل ہی نہ رہیں۔۔۔۔۔۔

کل تو حد ہی ہو گئی حلانکہ ہمارے ملک میں کسی قسم کی کوئی حد نہیں ہے۔۔۔۔ حکمرانوں کے لئے ۔۔۔۔۔۔(تمام قدغنیں) عوام کے لئے بالجملہ منجانب بحق سرکار محفوظ ہیں۔۔۔۔

ہاں تو بات ہو رہی تھی کہ کل ایک انگریزی خبر رساں چینل پے حکمراں جماعت کی نمائندہ محترمہ نے عجیب بات کردی۔۔۔۔۔۔۔۔ کے ان کے لئے سب کچھ 73 کا آئین ہی ہے۔۔۔ اور چونکہ 1973 سے پہلے کوئی آئین نہیں تھا اس لئے پچھلے تمام حکمراں عدالت میں آسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

میرا سوال صرف اتنا ہے کہ۔۔۔۔ کوئی تو حد ہوگی کوئی تو ہوگا جو ان کو کہتا ہو کہ آپ نے یہ کہنا ہے۔۔۔۔ یا صرف گدھوں پہ وزارت کا قلمدان رکھ کے عوام پہ چھوڑ دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔

انکو شرم آنی چاہیے کہ ایک وہ تھے جو اپنی ذمہ داری اس حد تک سمجھتے تہے کہ اگر دجلہ کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا مر گیا تو حاکم وقت سے روز محشر حساب ہو گا۔۔۔ اور ایک یہ ہیں کہ جو شاید یہ دعا کرتے ہوں گے کہ ساری عوام کا کس طرح خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ کے اپنے اکاونٹ بھر لیں۔

3 comments:

DuFFeR - ڈفر said...

اس خاتون سے کسی پروگرام میں کلمہ سننا چاہیے
فیر مزید تبصرہ کرنے کے قابل ہوں گا
او ہو
کہیں میں نے اسے گیس پیپر تو نہیں دے دیا؟

قدیر احمد جنجوعہ said...

اردو بلاگستان میں ایک اور فضول بلاگ کا اضافہ۔۔

جس میں انہی گھسے پٹے موضوعات پر پرانی ورائٹی۔۔

ایسا بلاگ بنانے کی بجائے خودکشی کر لینی چاہیے۔۔

:p

عادل بھیا said...

قدیر بھیا کا تبصرہ بہت عجیب لگا۔

بلاگ کا فانٹ سائز کچھ بڑا لگ رہا ہے۔ باقی یہ کہ لکھتی رہیں۔

Post a Comment

اپنی آراء کا اظہار کرتے وقت شائستگی کو ملحوظِ خاطر رکھیے