آخر لوگ کیا سنا چاہتے ہیں اور کیا پڑھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ بہت دنوں کی تحقیق کے بعد یہ سمجھ میں آیا کہ اکثریت۔۔۔۔۔۔ لوگ کچھ بھی نیہں سنا چاہتے اور نہ ہی پڑھنا چاہتے ہیں۔
اسکی وجہ کیا ہے یہ ہم سبکو پتہ ہے کے لکھنے والے محض اس لئے لکھ رہے ہیں کہ انکی واہ واہ ہو اور 2، 4 ایوارڈ مل جایئں اللہ، اللہ خیر۔
حلانکہ قلم کی طاقت کا اندازہ سب کو بہت اچھی طرح ہے۔
میں خدانخواستہ کسی پہ تنقید نہیں کر رہی ہوں میں تو بس یہ جانا چاہتی ہوں کہ کب ہماری تحریروں میں وہ اثر آئے گا کہ جس کو کو پڑھ کر قاری یہ نہیں کہے گا کہ ہاں بہت اچھا لکھا ہے بلکہ وہ اس لکھے ہوئے سے متاثر ہوکے عمل پیرا بھی ہوگا
آخر کب آئے گا وہ دن۔۔۔۔
9 comments:
کب آئے گا وہ دن؟
قیامت کے دن
:)
سنا ہے کہ لکھنے والے کے دل میں درد ہو تو اس کی تحریر بھی اثر رکھتی ہے۔ اگر لکھنے والے کے دل میں کچھ اور ہو اور وہ لکھ کچھ اور رہا ہو تو اثر کیا خاک ہو گا۔
ایوارڈوں کو بیچ میں لانے کی کیا ضرورت تھی؟
کائنات اسلام علیکم! آج پہلی مرتبہ آپکا بلاگ وزٹ کر رہا ہوں۔ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ بھی بلاگز لکھتی ہیں۔ بہت خوب۔ لکھتی رہنا۔
ہمارے دل اتنے سخت ہو چکے ہیں کہ صرف ایک آدھ تحریر سے بدلنے والے نہیں۔ وہ اور لوگ تھے جو اشارے ملنے سے ہی اپنا پورا طرز زندگی بدل ڈالتے تھے۔
shayiad logo ka pass time hi nahi aur bari waja hai ab log shortcuts ka chakar ma parh giay hain
is liay achi baat sunanay ka liay kisi ka pass time hi nahi amal to doar ki baat hai
pathar ho chukay dilon py koi bhi chez asar nahi karti yahan to phir tehrer ki bat ho rahi hai
انسان جیسا ہوتا ہے ویسی ہی دنیا اسے دیکھنے، سننے اور محسوس کرنے کو مل تو جاتی ہی ہے ۔ دنیا پر اپنی مرضی چلانا ہو تو اسکے لیئے دنیا کی مرضی پر چلنا پڑتا ہے ۔ کچھ لوگوں پر اپنی مرضی چلانا ہو تو اسکے لیئے کچھ لوگوں کی مرضی پر چلنا پڑتا ہے ۔ اپنی اپنی ہمت اور حوصلے کی ہی بات ہوا کرتی ہے جی ۔
کوشش جاری رکھنی چاھئے کبھی نہ کبھی آہی جائے گا
جب تحریر کرنے والے کا اپنا عمل بھی ہو گا تو لوگوں پر اثر کرے گی ۔ اب میرے جیسا بندہ ہو جو خود کچھ کرتا نہ ہو دوسروں کو نصیحتیں شروع کر دے ، اسکی نصیحتوں کا اثر کون لے گا ؟؟؟
Post a Comment
اپنی آراء کا اظہار کرتے وقت شائستگی کو ملحوظِ خاطر رکھیے